بینگلور 26/اکتوبر (عبدالحلیم منصور) کرناٹک کے کوپل ضلع کی عدالت نے گنگاوتی تعلقہ کے ماروکمبی گاؤں میں دلت برادری پر مظالم کے ایک اہم مقدمے میں فیصلہ سنایا ہے جسے ریاستی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد قرار دیا جا رہا ہے۔ اس کیس میں 101 ملزمین میں سے 98 افراد کو عمر قید کی سزا سنائی گئی، جو دلت حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کی مضبوط عزم کی علامت ہے۔ اس فیصلے نے نہ صرف کرناٹک بلکہ پورے ملک میں دلت حقوق اور سماجی انصاف کے لیے ایک اہم مثال قائم کی ہے۔
پس منظر: 28 اگست 2014 کو کوپل ضلع کے ماروکمبی گاؤں میں ذات پات کی بنیاد پر شدید تناؤ پیدا ہوا، جب اعلیٰ ذات سے تعلق رکھنے والے افراد کے ایک گروہ نے دلت برادری کے خلاف پرتشدد کارروائیاں کیں۔ مقامی دلت نوجوانوں کی جانب سے ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے پر یہ جھگڑا شدت اختیار کر گیا، جس میں دلتوں کی بستیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنا اور توڑ پھوڑ شامل تھی۔اس مقدمے میں
کوپل کی پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشنز کورٹ کے فاضل جج سی چندر شیکھر نے فیصلہ سناتے ہوئے 98 افراد کو عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا سنائی، جبکہ تین دیگر ملزمان کو پانچ سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔ یہ فیصلہ گواہوں کے بیانات اور دستیاب شواہد کی روشنی میں سنایا گیا۔ عدالت نے دلت برادری پر ظلم کی شدید مذمت کی اور تاکید کی کہ سماج میں عدل و انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے اقدامات ضروری ہیں۔ پولیس کی کارکردگی کو بھی سراہا گیا، جس نے وقت پر ملزمان کو گرفتار کرکے انصاف کی فراہمی میں کردار ادا کیا۔
انصاف کا بول بالا: دلت حقوق کی تنظیموں اور رہنماؤں نے اس عدالتی فیصلے کا خیرمقدم کیا اور اسے انصاف کی فتح قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ دلت طبقے کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک مثال ہے، اور امید ظاہر کی کہ اس سے مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام میں مدد ملے گی۔
یہ تاریخی فیصلہ صرف ماروکمبی گاؤں کے دلتوں کے لیے ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ایک روشن مثال بن چکا ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ عدلیہ مظلوموں کے حقوق کی ضامن ہے اور کسی بھی طبقے کو اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی۔ یہ فیصلہ نہ صرف ایک سزا ہے بلکہ یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ مظلوم کے ساتھ انصاف میں تاخیر نہیں ہوگی۔
یہ حالیہ عدالتی فیصلہ حقوقِ انسانی کے علمبرداروں اور دلت برادری کے لیے ایک اہم موڑ ہے۔ عدالت نے نہ صرف متاثرین کو انصاف فراہم کیا بلکہ جرم میں ملوث افراد کے خلاف انڈین پینل کوڈ (IPC) کی سیکشن 325 (زخمی کرنا)، سیکشن 354 (خواتین کے خلاف مظالم) اور درج فہرست ذاتیں اور قبائل (انسداد مظالم) قانون کی دفعات کا اطلاق کرتے ہوئے سخت ہدایات بھی جاری کیں۔ عدالت نے متاثرین کو معاوضہ فراہم کرنے کی بھی تاکید کی، تاکہ ان کی زندگیوں پر پڑنے والے منفی اثرات کا ازالہ کیا جا سکے۔
فیصلے کی اہمیت اور اثرات: اس فیصلے کو دلت حقوق کے تحفظ کی جانب ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے۔ عدلیہ کی جانب سے یہ پیغام گیا ہے کہ وہ مظلوم طبقے کے حقوق کی بازیابی اور سماج میں برابری و انصاف کے اصولوں کے نفاذ کے لیے پرعزم ہے۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اور پولیس مزید اقدامات کرتے ہوئے دلت برادری کو تحفظ فراہم کریں اور ایسے واقعات کی روک تھام یقینی بنائیں۔
یہ فیصلہ دلت حقوق کی بقاء اور انصاف کے علمبرداروں کے لیے روشنی کا مینار ہے۔ امید ہے کہ اس فیصلے کے بعد ملک بھر میں دلتوں اور دیگر کمزور طبقات کے حقوق کے تحفظ کے لیے مزید قوانین اور پالیسیاں متعارف کروائی جائیں گی، تاکہ ہر مظلوم کو انصاف مل سکے اور سماج میں مساوات اور انصاف کا بول بالا ہو۔
(مضمون نگار کرناٹک کے معروف صحافی وتجزیہ نگار ہیں)